EN हिंदी
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی | شیح شیری
jab ishq sikhata hai aadab-e-KHud-agahi

غزل

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی

علامہ اقبال

;

جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی

عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی

نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ
کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی

اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی

دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہٰی

آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی