جس کو ہم نے چاہا تھا وہ کہیں نہیں اس منظر میں
جس نے ہم کو پیار کیا وہ سامنے والی مورت ہے
اعتبار ساجد
بس ایک ہی بلا ہے محبت کہیں جسے
وہ پانیوں میں آگ لگاتی ہے آج بھی
اجیت سنگھ حسرت
عشق نازک مزاج ہے بے حد
عقل کا بوجھ اٹھا نہیں سکتا
اکبر الہ آبادی
محبت کا تم سے اثر کیا کہوں
نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا
اکبر الہ آبادی
ہاں کبھی خواب عشق دیکھا تھا
اب تک آنکھوں سے خوں ٹپکتا ہے
اختر انصاری
جب سے منہ کو لگ گئی اخترؔ محبت کی شراب
بے پیے آٹھوں پہر مدہوش رہنا آ گیا
اختر انصاری
کسی کے تم ہو کسی کا خدا ہے دنیا میں
مرے نصیب میں تم بھی نہیں خدا بھی نہیں
اختر سعید خان