EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

ہم نے اول سے پڑھی ہے یہ کتاب آخر تک
ہم سے پوچھے کوئی ہوتی ہے محبت کیسی

الطاف حسین حالی




عشق سنتے تھے جسے ہم وہ یہی ہے شاید
خود بخود دل میں ہے اک شخص سمایا جاتا

الطاف حسین حالی




تم کو ہزار شرم سہی مجھ کو لاکھ ضبط
الفت وہ راز ہے کہ چھپایا نہ جائے گا

الطاف حسین حالی




ٹپکے جو اشک ولولے شاداب ہو گئے
کتنے عجیب عشق کے آداب ہو گئے

الطاف مشہدی




ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو
نہ چھوڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو

امیر مینائی




ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری
کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری

seeing my condition, she laughs and asks of me
"Easy did you then imagine, loving me would be?"

امیر مینائی




مانگ لوں تجھ سے تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

امیر مینائی