اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو
پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے
انجم سلیمی
ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں
آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں
انور دہلوی
میں جو رویا ان کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے
حسن کی فطرت میں شامل ہے محبت کا مزاج
انور صابری
اس تعلق میں نہیں ممکن طلاق
یہ محبت ہے کوئی شادی نہیں
انور شعور
عشق تو ہر شخص کرتا ہے شعورؔ
تم نے اپنا حال یہ کیا کر لیا
انور شعور
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
انور شعور
زمانے کے جھمیلوں سے مجھے کیا
مری جاں! میں تمہارا آدمی ہوں
انور شعور