میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ہر فکر کو دھوئیں میں اڑاتا چلا گیا
بربادیوں کا سوگ منانا فضول تھا
بربادیوں کا جشن مناتا چلا گیا
جو مل گیا اسی کو مقدر سمجھ لیا
جو کھو گیا میں اس کو بھلاتا چلا گیا
غم اور خوشی میں فرق نہ محسوس ہو جہاں
میں دل کو اس مقام پہ لاتا چلا گیا
غزل
میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا
ساحر لدھیانوی