جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں
کیسے نادان ہیں شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
ہم سے دیوانے کہیں ترک وفا کرتے ہیں
جان جائے کہ رہے بات نبھا دیتے ہیں
آپ دولت کے ترازو میں دلوں کو تولیں
ہم محبت سے محبت کا صلہ دیتے ہیں
تخت کیا چیز ہے اور لعل و جواہر کیا ہیں
عشق والے تو خدائی بھی لٹا دیتے ہیں
ہم نے دل دے بھی دیا عہد وفا لے بھی لیا
آپ اب شوق سے دے لیں جو سزا دیتے ہیں
غزل
جرم الفت پہ ہمیں لوگ سزا دیتے ہیں
ساحر لدھیانوی