EN हिंदी
ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں | شیح شیری
hawas-nasib nazar ko kahin qarar nahin

غزل

ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں

ساحر لدھیانوی

;

ہوس نصیب نظر کو کہیں قرار نہیں
میں منتظر ہوں مگر تیرا انتظار نہیں

ہمیں سے رنگ گلستاں ہمیں سے رنگ بہار
ہمیں کو نظم گلستاں پہ اختیار نہیں

ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مطرب
ابھی حیات کا ماحول خوش گوار نہیں

تمہارے عہد وفا کو میں عہد کیا سمجھوں
مجھے خود اپنی محبت پہ اعتبار نہیں

نہ جانے کتنے گلے اس میں مضطرب ہیں ندیم
وہ ایک دل جو کسی کا گلہ گزار نہیں

گریز کا نہیں قائل حیات سے لیکن
جو سچ کہوں کہ مجھے موت ناگوار نہیں

یہ کس مقام پہ پہنچا دیا زمانے نے
کہ اب حیات پہ تیرا بھی اختیار نہیں