تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی
ہماری اور تمہاری ہے کہانی
جنوں میں یاد ہے اک بیت ابرو
کہاں ہے اب دماغ شعر خوانی
مآل عاشق و معشوق ہے ایک
سنا ہے شمع سوزاں کی زبانی
نشاں ہم بے نشانوں کا نہ پایا
صبا نے مدتوں تک خاک چھانی
وہ عاشق ہوں نہ آئے نیند مجھ کو
سنوں جب تک نہ یوسف کی کہانی
نہیں بچتا ہے بیمار محبت
سنا ہے ہم نے گویاؔ کی زبانی
غزل
تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی
گویا فقیر محمد