EN हिंदी
تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی | شیح شیری
takallum jo koi karta hai fani

غزل

تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی

گویا فقیر محمد

;

تکلم جو کوئی کرتا ہے فانی
ہماری اور تمہاری ہے کہانی

جنوں میں یاد ہے اک بیت ابرو
کہاں ہے اب دماغ شعر خوانی

مآل عاشق و معشوق ہے ایک
سنا ہے شمع سوزاں کی زبانی

نشاں ہم بے نشانوں کا نہ پایا
صبا نے مدتوں تک خاک چھانی

وہ عاشق ہوں نہ آئے نیند مجھ کو
سنوں جب تک نہ یوسف کی کہانی

نہیں بچتا ہے بیمار محبت
سنا ہے ہم نے گویاؔ کی زبانی