EN हिंदी
محابب شیاری | شیح شیری

محابب

406 شیر

میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا
تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی

بشیر بدر




میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے

بشیر بدر




میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے

بشیر بدر




محبت عداوت وفا بے رخی
کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے

بشیر بدر




محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ چلتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

بشیر بدر




محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا

بشیر بدر




مدت سے اک لڑکی کے رخسار کی دھوپ نہیں آئی
اس لئے میرے کمرے میں اتنی ٹھنڈک رہتی ہے

بشیر بدر