کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی
نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہوگی
میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا
تمہاری محبت اگر ساتھ ہوگی
چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا
بڑی دور تک رات ہی رات ہوگی
پریشاں ہو تم بھی پریشاں ہوں میں بھی
چلو مے کدے میں وہیں بات ہوگی
چراغوں کی لو سے ستاروں کی ضو تک
تمہیں میں ملوں گا جہاں رات ہوگی
جہاں وادیوں میں نئے پھول آئے
ہماری تمہاری ملاقات ہوگی
صداؤں کو الفاظ ملنے نہ پائیں
نہ بادل گھریں گے نہ برسات ہوگی
مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہوگی
غزل
کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہوگی
بشیر بدر