EN हिंदी
محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا | شیح شیری
mohabbaton mein dikhawe ki dosti na mila

غزل

محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا

بشیر بدر

;

محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا
اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا

گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے
بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا

تمام رشتوں کو میں گھر پہ چھوڑ آیا تھا
پھر اس کے بعد مجھے کوئی اجنبی نہ ملا

خدا کی اتنی بڑی کائنات میں میں نے
بس ایک شخص کو مانگا مجھے وہی نہ ملا

بہت عجیب ہے یہ قربتوں کی دوری بھی
وہ میرے ساتھ رہا اور مجھے کبھی نہ ملا