میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
کوئی خوشبو میں لگاؤں تری خوشبو آئے
وقت رخصت کہیں تارے کہیں جگنو آئے
ہار پہنانے مجھے پھول سے بازو آئے
میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی
کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے
ان دنوں آپ کا عالم بھی عجب عالم ہے
تیر کھایا ہوا جیسے کوئی آہو آئے
اس کی باتیں کہ گل و لالہ پہ شبنم برسے
سب کو اپنانے کا اس شوخ کو جادو آئے
اس نے چھو کر مجھے پتھر سے پھر انسان کیا
مدتوں بعد مری آنکھوں میں آنسو آئے
غزل
میری آنکھوں میں ترے پیار کا آنسو آئے
بشیر بدر