اک شکل ہمیں پھر بھائی ہے اک صورت دل میں سمائی ہے
ہم آج بہت سرشار سہی پر اگلا موڑ جدائی ہے
اطہر نفیس
کبھی قریب کبھی دور ہو کے روتے ہیں
محبتوں کے بھی موسم عجیب ہوتے ہیں
اظہر عنایتی
دل میں اب کچھ بھی نہیں ان کی محبت کے سوا
سب فسانے ہیں حقیقت میں حقیقت کے سوا
عزیز وارثی
محبت لفظ تو سادہ سا ہے لیکن عزیزؔ اس کو
متاع دل سمجھتے تھے متاع دل سمجھتے ہیں
عزیز وارثی
نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آ پہونچا
دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا نہ لگے
عزیز الرحمن شہید فتح پوری
ہو گیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا گیا بے اختیاری رہ گئی
بہادر شاہ ظفر
مرگ ہی صحت ہے اس کی مرگ ہی اس کا علاج
عشق کا بیمار کیا جانے دوا کیا چیز ہے
بہادر شاہ ظفر