فاصلے ایسے کہ اک عمر میں طے ہو نہ سکیں
قربتیں ایسی کہ خود مجھ میں جنم ہے اس کا
باقر مہدی
عشق میں بو ہے کبریائی کی
عاشقی جس نے کی خدائی کی
بقا اللہ بقاؔ
خواہش سود تھی سودے میں محبت کے ولے
سر بسر اس میں زیاں تھا مجھے معلوم نہ تھا
بقا اللہ بقاؔ
تجھ میں اور مجھ میں تعلق ہے وہی
ہے جو رشتہ ساز اور مضراب میں
بشر نواز
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کرنا
بشیر بدر
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرو
بشیر بدر
عجیب رات تھی کل تم بھی آ کے لوٹ گئے
جب آ گئے تھے تو پل بھر ٹھہر گئے ہوتے
بشیر بدر