EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے

ابن انشا




بے تیرے کیا وحشت ہم کو تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے

ابن انشا




ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا

ابن انشا




حسن بنا جب بہتی گنگا
عشق ہوا کاغذ کی ناؤ

ابن صفی




حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے

افتخار اعظمی




بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں

افتخار عارف




تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں

افتخار عارف