اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے
ابن انشا
بے تیرے کیا وحشت ہم کو تجھ بن کیسا صبر و سکوں
تو ہی اپنا شہر ہے جانی تو ہی اپنا صحرا ہے
ابن انشا
ہم بھول سکے ہیں نہ تجھے بھول سکیں گے
تو یاد رہے گا ہمیں ہاں یاد رہے گا
ابن انشا
حسن بنا جب بہتی گنگا
عشق ہوا کاغذ کی ناؤ
ابن صفی
حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے
افتخار اعظمی
بہت مشکل زمانوں میں بھی ہم اہل محبت
وفا پر عشق کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں
افتخار عارف
تم سے بچھڑ کر زندہ ہیں
جان بہت شرمندہ ہیں
افتخار عارف