درد اب دل کی دوا ہو جیسے
زندگی ایک سزا ہو جیسے
حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے
اب کچھ اس طرح سے خاموش ہیں وہ
پہلے کچھ بھی نہ کہا ہو جیسے
یوں غم دل کی زباں مہکی ہے
نکہت زلف دوتا ہو جیسے
کتنا سنسان ہے رستہ دل کا
قافلہ کوئی لٹا ہو جیسے
غزل
درد اب دل کی دوا ہو جیسے
افتخار اعظمی