EN हिंदी
اشق شیاری | شیح شیری

اشق

422 شیر

یا دیر ہے یا کعبہ ہے یا کوئے بتاں ہے
اے عشق تری فطرت آزاد کہاں ہے

حبیب احمد صدیقی




عشق میں معرکۂ قلب و نظر کیا کہئے
چوٹ لگتی ہے کہیں درد کہیں ہوتا ہے

حفیظ بنارسی




جب کبھی ہم نے کیا عشق پشیمان ہوئے
زندگی ہے تو ابھی اور پشیماں ہوں گے

حفیظ ہوشیارپوری




محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

those that love you will not shrink
But I will be gone I think

حفیظ ہوشیارپوری




تمام عمر ترا انتظار ہم نے کیا
اس انتظار میں کس کس سے پیار ہم نے کیا

حفیظ ہوشیارپوری




الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے

حفیظ جالندھری




کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے
اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے

حفیظ جالندھری