EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

عشق اب بھی ہے وہ محرم بیگانہ نما
حسن یوں لاکھ چھپے لاکھ نمایاں ہو جائے

فراق گورکھپوری




کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر پھر بھی
یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر پھر بھی

فراق گورکھپوری




شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں

فراق گورکھپوری




ذرا وصال کے بعد آئنہ تو دیکھ اے دوست
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی

فراق گورکھپوری




ہر حقیقت ہے ایک حسن حفیظؔ
اور ہر حسن اک حقیقت ہے

حفیظ بنارسی




آسمان اور زمیں کا ہے تفاوت ہر چند
اے صنم دور ہی سے چاند سا مکھڑا دکھلا

حیدر علی آتش




اے صنم جس نے تجھے چاند سی صورت دی ہے
اسی اللہ نے مجھ کو بھی محبت دی ہے

حیدر علی آتش