EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

عجب تیری ہے اے محبوب صورت
نظر سے گر گئے سب خوب صورت

حیدر علی آتش




نہ پاک ہوگا کبھی حسن و عشق کا جھگڑا
وہ قصہ ہے یہ کہ جس کا کوئی گواہ نہیں

حیدر علی آتش




حسن ہے کافر بنانے کے لیے
عشق ہے ایمان لانے کے لیے

حیرت گونڈوی




آپ کیا آئے کہ رخصت سب اندھیرے ہو گئے
اس قدر گھر میں کبھی بھی روشنی دیکھی نہ تھی

حکیم ناصر




کس کے چہرے سے اٹھ گیا پردہ
جھلملائے چراغ محفل کے

حسن بریلوی




اللہ ری جسم یار کی خوبی کہ خودبخود
رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام

حسرتؔ موہانی




روشن جمال یار سے ہے انجمن تمام
دہکا ہوا ہے آتش گل سے چمن تمام

حسرتؔ موہانی