EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

ہم اپنا عشق چمکائیں تم اپنا حسن چمکاؤ
کہ حیراں دیکھ کر عالم ہمیں بھی ہو تمہیں بھی ہو

بہادر شاہ ظفر




بہت دنوں سے مرے ساتھ تھی مگر کل شام
مجھے پتا چلا وہ کتنی خوب صورت ہے

بشیر بدر




حسیں تو اور ہیں لیکن کوئی کہاں تجھ سا
جو دل جلائے بہت پھر بھی دل ربا ہی لگے

بشیر بدر




وہ چاندنی کا بدن خوشبوؤں کا سایہ ہے
بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے

بشیر بدر




آئنہ دیکھ کر وہ یہ سمجھے
مل گیا حسن بے مثال ہمیں

بیخود دہلوی




نہ دیکھنا کبھی آئینہ بھول کر دیکھو
تمہارے حسن کا پیدا جواب کر دے گا

بیخود دہلوی




حسن بھی کمبخت کب خالی ہے سوز عشق سے
شمع بھی تو رات بھر جلتی ہے پروانے کے ساتھ

when is poor beauty saved from the
along with the moths all night the flame did surely burn

بسمل سعیدی