EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

حسن و عشق کی لاگ میں اکثر چھیڑ ادھر سے ہوتی ہے
شمع کی شعلہ جب لہرائی اڑ کے چلا پروانہ بھی

آرزو لکھنوی




تمہارا حسن آرائش تمہاری سادگی زیور
تمہیں کوئی ضرورت ہی نہیں بننے سنورنے کی

اثر لکھنوی




یہ حسن دل فریب یہ عالم شباب کا
گویا چھلک رہا ہے پیالہ شراب کا

اثر صہبائی




پھول مہکیں گے یوں ہی چاند یوں ہی چمکے گا
تیرے ہوتے ہوئے منظر کو حسیں رہنا ہے

اشفاق حسین




حسن کو شرمسار کرنا ہی
عشق کا انتقام ہوتا ہے

اسرار الحق مجاز




عشق کا ذوق نظارہ مفت میں بدنام ہے
حسن خود بے تاب ہے جلوہ دکھانے کے لیے

love is needlessly defamed that for vision it is keen
beauty is impatient too for its splendour to be seen

اسرار الحق مجاز




حسن اور عشق ہیں دونوں کافر
دونوں میں اک جھگڑا سا ہے

عظیم قریشی