EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

حسن سب کو خدا نہیں دیتا
ہر کسی کی نظر نہیں ہوتی

ابن انشا




حسن بنا جب بہتی گنگا
عشق ہوا کاغذ کی ناؤ

ابن صفی




حسن یوں عشق سے ناراض ہے اب
پھول خوشبو سے خفا ہو جیسے

افتخار اعظمی




اس کے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

افتخار نسیم




افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن
ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے

اجتبیٰ رضوی




تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت
ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں

امام بخش ناسخ




تمام مظہر فطرت ترے غزل خواں ہیں
یہ چاندنی بھی ترے جسم کا قصیدہ ہے

اظہار اثر