EN हिंदी
حسین شیاری | شیح شیری

حسین

110 شیر

عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر

علامہ اقبال




جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار
بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں

امانت لکھنوی




کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں
شوق دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر

where in this world does ones beloved's beauty not reside
if the zeal for sight you have, the vision too provide

امیر مینائی




جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی

امجد اسلام امجد




چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری

انجم عرفانی




حسن ہر حال میں ہے حسن پراگندہ نقاب
کوئی پردہ ہے نہ چلمن یہ کوئی کیا جانے

عرش ملسیانی




اللہ اللہ حسن کی یہ پردہ داری دیکھیے
بھید جس نے کھولنا چاہا وہ دیوانہ ہوا

آرزو لکھنوی