عشق بھی ہو حجاب میں حسن بھی ہو حجاب میں
یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر
علامہ اقبال
جی چاہتا ہے صانع قدرت پہ ہوں نثار
بت کو بٹھا کے سامنے یاد خدا کروں
امانت لکھنوی
کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں
شوق دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر
where in this world does ones beloved's beauty not reside
if the zeal for sight you have, the vision too provide
امیر مینائی
جس طرف تو ہے ادھر ہوں گی سبھی کی نظریں
عید کے چاند کا دیدار بہانہ ہی سہی
امجد اسلام امجد
چراغ چاند شفق شام پھول جھیل صبا
چرائیں سب نے ہی کچھ کچھ شباہتیں تیری
انجم عرفانی
حسن ہر حال میں ہے حسن پراگندہ نقاب
کوئی پردہ ہے نہ چلمن یہ کوئی کیا جانے
عرش ملسیانی
اللہ اللہ حسن کی یہ پردہ داری دیکھیے
بھید جس نے کھولنا چاہا وہ دیوانہ ہوا
آرزو لکھنوی