اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
آسی غازی پوری
بیمار غم کی چارہ گری کچھ ضرور ہے
وہ درد دل میں دے کہ مسیحا کہیں جسے
آسی غازی پوری
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
آسی غازی پوری
دل دیا جس نے کسی کو وہ ہوا صاحب دل
ہاتھ آ جاتی ہے کھو دینے سے دولت دل کی
آسی غازی پوری
مجھ سے تو دل بھی محبت میں نہیں خرچ ہوا
تم تو کہتے تھے کہ اس کام میں گھر لگتا ہے
عباس تابش
دوست احباب سے لینے نہ سہارے جانا
دل جو گھبرائے سمندر کے کنارے جانا
عبد الاحد ساز
دل ابھی پوری طرح ٹوٹا نہیں
دوستوں کی مہربانی چاہئے
my heartbreak's not complete, it pends
I need some favours from my friends
عبد الحمید عدم