اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
پھر پھنسا زلفوں میں دل پھر وہی آفت آئی
مر کے بھی جذب دل قیس میں تاثیر یہ تھی
خاک اڑاتی ہوئی لیلیٰ سر تربت آئی
مسجدیں شہر کی اے پیر مغاں خالی ہیں
مے کدے میں تو جماعت کی جماعت آئی
وہ ہے کھڑکی میں ادھر بھیڑ نظر بازوں کی
آج اس کوچہ میں سنتے ہیں قیامت آئی
کبھی جی بھر کے وطن میں نہ رہے ہم آسیؔ
روز میلاد سے تقدیر میں غربت آئی
غزل
اے جنوں پھر مرے سر پر وہی شامت آئی
آسی غازی پوری