EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی

شکیل بدایونی




انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے

شیخ ابراہیم ذوقؔ




کس کس طرح کی دل میں گزرتی ہیں حسرتیں
ہے وصل سے زیادہ مزا انتظار کا

تاباں عبد الحی




دل جو اب شور کرتا رہتا ہے
کس قدر بے زبان تھا پہلے

وشال کھلر