جانے والے سے ملاقات نہ ہونے پائی
دل کی دل میں ہی رہی بات نہ ہونے پائی
شکیل بدایونی
انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
شیخ ابراہیم ذوقؔ
کس کس طرح کی دل میں گزرتی ہیں حسرتیں
ہے وصل سے زیادہ مزا انتظار کا
تاباں عبد الحی
دل جو اب شور کرتا رہتا ہے
کس قدر بے زبان تھا پہلے
وشال کھلر
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |