دل ٹھکانے ہو تو سب کچھ ہے عزیز
جی بہل جاتا ہے صحرا کیوں نہ ہو
عزیز حیدرآبادی
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |
آئینہ چھوڑ کے دیکھا کئے صورت میری
دل مضطر نے مرے ان کو سنورنے نہ دیا
عزیز لکھنوی
لطف بہار کچھ نہیں گو ہے وہی بہار
دل ہی اجڑ گیا کہ زمانہ اجڑ گیا
عزیز لکھنوی
وہی حکایت دل تھی وہی شکایت دل
تھی ایک بات جہاں سے بھی ابتدا کرتے
عزیز لکھنوی
دل میں اب کچھ بھی نہیں ان کی محبت کے سوا
سب فسانے ہیں حقیقت میں حقیقت کے سوا
عزیز وارثی
بے خودی میں لے لیا بوسہ خطا کیجے معاف
یہ دل بیتاب کی ساری خطا تھی میں نہ تھا
بہادر شاہ ظفر
دیکھ دل کو مرے او کافر بے پیر نہ توڑ
گھر ہے اللہ کا یہ اس کی تو تعمیر نہ توڑ
بہادر شاہ ظفر
ٹیگز:
| دل |
| 2 لائنیں شیری |