EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

سینے میں اک کھٹک سی ہے اور بس
ہم نہیں جانتے کہ کیا ہے دل

عیش دہلوی




میں نے اے دل تجھے سینے سے لگایا ہوا ہے
اور تو ہے کہ مری جان کو آیا ہوا ہے

اجمل سراج




محبت کا تم سے اثر کیا کہوں
نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا

اکبر الہ آبادی




دل دبا جاتا ہے کتنا آج غم کے بار سے
کیسی تنہائی ٹپکتی ہے در و دیوار سے

اکبر حیدرآبادی




دل جہاں بات کرے دل ہی جہاں بات سنے
کار دشوار ہے اس طرز میں کہنا اچھا

اختر حسین جعفری




دشمن جاں ہی سہی ساتھ تو اک عمر کا ہے
دل سے اب درد کی رخصت نہیں دیکھی جاتی

اختر سعید خان




آرزو وصل کی رکھتی ہے پریشاں کیا کیا
کیا بتاؤں کہ میرے دل میں ہے ارماں کیا کیا

اختر شیرانی