EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

اک بات کہیں تم سے خفا تو نہیں ہو گے
پہلو میں ہمارے دل مضطر نہیں ملتا

آغا شاعر قزلباش




تم کہاں وصل کہاں وصل کی امید کہاں
دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے

آغا شاعر قزلباش




دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے

احمد فراز




جی میں جو آتی ہے کر گزرو کہیں ایسا نہ ہو
کل پشیماں ہوں کہ کیوں دل کا کہا مانا نہیں

احمد فراز




یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے

احمد فراز




جو ریزہ ریزہ نہیں دل اسے نہیں کہتے
کہیں نہ آئینہ اس کو جو پارہ پارہ نہیں

احمد ظفر




ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر

احسن مارہروی