اک بات کہیں تم سے خفا تو نہیں ہو گے
پہلو میں ہمارے دل مضطر نہیں ملتا
آغا شاعر قزلباش
تم کہاں وصل کہاں وصل کی امید کہاں
دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے
آغا شاعر قزلباش
دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کا ہونے دے نہ اپنا رکھے
احمد فراز
جی میں جو آتی ہے کر گزرو کہیں ایسا نہ ہو
کل پشیماں ہوں کہ کیوں دل کا کہا مانا نہیں
احمد فراز
یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے
احمد فراز
جو ریزہ ریزہ نہیں دل اسے نہیں کہتے
کہیں نہ آئینہ اس کو جو پارہ پارہ نہیں
احمد ظفر
ہمارا انتخاب اچھا نہیں اے دل تو پھر تو ہی
خیال یار سے بہتر کوئی مہمان پیدا کر
احسن مارہروی