حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی
بس تمنا ہے دل آگاہ کی
درد دل کتنا پسند آیا اسے
میں نے جب کی آہ اس نے واہ کی
کھنچ گئے کنعاں سے یوسف مصر کو
پوچھئے حضرت سے قوت چاہ کی
بس سلوک اس کا ہے منزل اس کی ہے
اس کے دل تک جس نے اپنی راہ کی
واعظو کیسا بتوں کا گھورنا
کچھ خبر ہے ثم وجہ اللٰہ کی
یاد آئی طاق بیت اللہ میں
بیت ابرو اس بت دل خواہ کی
راہ حق کی ہے اگر آسیؔ تلاش
خاک رہ ہو مرد حق آگاہ کی
غزل
حرص دولت کی نہ عز و جاہ کی
آسی غازی پوری