EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

پھرتے ہوئے کسی کی نظر دیکھتے رہے
دل خون ہو رہا تھا مگر دیکھتے رہے

اثر لکھنوی




جسم پابند گل سہی عابدؔ
دل مگر وحشتوں کی بستی ہے

اصغر عابد




دل کی جاگیر میں میرا بھی کوئی حصہ رکھ
میں بھی تیرا ہوں مجھے بھی تو کہیں رہنا ہے

اشفاق حسین




دل وہ صحرا ہے جہاں حسرت سایہ بھی نہیں
دل وہ دنیا ہے جہاں رنگ ہے رعنائی ہے

عطا شاد




ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا

آزاد انصاری




یادوں کی محفل میں کھو کر
دل اپنا تنہا تنہا ہے

آزاد گلاٹی




خوں ہوا دل کہ پشیمان صداقت ہے وفا
خوش ہوا جی کہ چلو آج تمہارے ہوئے لوگ

عزیز حامد مدنی