EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شام غم کروٹ بدلتا ہی نہیں
وقت بھی خوددار ہے تیرے بغیر

شکیل بدایونی




شام غم کروٹ بدلتا ہی نہیں
وقت بھی خوددار ہے تیرے بغیر

شکیل بدایونی




شگفتگئ دل کارواں کو کیا سمجھے
وہ اک نگاہ جو الجھی ہوئی بہار میں ہے

شکیل بدایونی




شکیلؔ اس درجہ مایوسی شروع عشق میں کیسی
ابھی تو اور ہونا ہے خراب آہستہ آہستہ

شکیل بدایونی




صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم

شکیل بدایونی




ستم نوازئ پیہم ہے عشق کی فطرت
فضول حسن پہ تہمت لگائی جاتی ہے

شکیل بدایونی




سنا ہے زندگی ویرانیوں نے لوٹ لی مل کر
نہ جانے زندگی کے ناز برداروں پہ کیا گزری

شکیل بدایونی