EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لمحے اداس اداس فضائیں گھٹی گھٹی
دنیا اگر یہی ہے تو دنیا سے بچ کے چل

شکیل بدایونی




میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




مری تیز گامیوں سے نہیں برق کو بھی نسبت
کہیں کھو نہ جائے دنیا مرے ساتھ ساتھ چل کر

شکیل بدایونی




مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

شکیل بدایونی




مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں

شکیل بدایونی




محبت ہی میں ملتے ہیں شکایت کے مزے پیہم
محبت جتنی بڑھتی ہے، شکایت ہوتی جاتی ہے

شکیل بدایونی