EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے

شکیل بدایونی




مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے

شکیل بدایونی




مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا

شکیل بدایونی




نہ پیمانے کھنکتے ہیں نہ دور جام چلتا ہے
نئی دنیا کے رندوں میں خدا کا نام چلتا ہے

شکیل بدایونی




نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




نظر نواز نظاروں میں جی نہیں لگتا
وہ کیا گئے کہ بہاروں میں جی نہیں لگتا

شکیل بدایونی