مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
شکیل بدایونی
مجھے دوست کہنے والے ذرا دوستی نبھا دے
یہ مطالبہ ہے حق کا کوئی التجا نہیں ہے
شکیل بدایونی
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
شکیل بدایونی
نہ پیمانے کھنکتے ہیں نہ دور جام چلتا ہے
نئی دنیا کے رندوں میں خدا کا نام چلتا ہے
شکیل بدایونی
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
شکیل بدایونی
نظر نواز نظاروں میں جی نہیں لگتا
وہ کیا گئے کہ بہاروں میں جی نہیں لگتا
شکیل بدایونی