EN हिंदी
غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے | شیح شیری
gham-e-hayat bhi aaghosh-e-husn-e-yar mein hai

غزل

غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے

شکیل بدایونی

;

غم حیات بھی آغوش حسن یار میں ہے
یہ وہ خزاں ہے جو ڈوبی ہوئی بہار میں ہے

اثر شراب کا عہد وفائے یار میں ہے
قدم قدم پہ جو لغزش سی اعتبار میں ہے

شگفتگئ دل کارواں کو کیا سمجھے
وہ اک نگاہ جو الجھی ہوئی بہار میں ہے

شکست حوصلۂ ضبط غم مجھے منظور
چلے بھی آؤ کہ دل کب سے انتظار میں ہے

یہ اضطراب کا عالم یہ شوق بے پایاں
شکیلؔ آج بلا شبہ کوئے یار میں ہے