EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں
بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں

شکیل بدایونی




وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں
مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے

شکیل بدایونی




وہ ہوا دے رہے ہیں دامن کی
ہائے کس وقت نیند آئی ہے

شکیل بدایونی




وہ ہوا دے رہے ہیں دامن کی
ہائے کس وقت نیند آئی ہے

شکیل بدایونی




یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے

شکیل بدایونی




یہ کس خطا پہ روٹھ گئی چشم التفات
یہ کب کا انتقام لیا مجھ غریب سے

شکیل بدایونی




یہ کس خطا پہ روٹھ گئی چشم التفات
یہ کب کا انتقام لیا مجھ غریب سے

شکیل بدایونی