EN हिंदी
اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم | شیح شیری
is darja bad-guman hain KHulus-e-bashar se hum

غزل

اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم

شکیل بدایونی

;

اس درجہ بد گماں ہیں خلوص بشر سے ہم
اپنوں کو دیکھتے ہیں پرائی نظر سے ہم

غنچوں سے پیار کر کے یہ عزت ہمیں ملی
چومے قدم بہار نے گزرے جدھر سے ہم

واللہ تجھ سے ترک تعلق کے بعد بھی
اکثر گزر گئے ہیں تری رہگزر سے ہم

صدق و صفائے قلب سے محروم ہے حیات
کرتے ہیں بندگی بھی جہنم کے ڈر سے ہم

عقبیٰ میں بھی ملے گی یہی زندگی شکیلؔ
مر کر نہ چھوٹ پائیں گے اس درد سر سے ہم