EN हिंदी
لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر | شیح شیری
lamha lamha bar hai tere baghair

غزل

لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر

شکیل بدایونی

;

لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر
زندگی دشوار ہے تیرے بغیر

دل کی بے تابی کا عالم کیا کہوں
ہر نفس تلوار ہے تیرے بغیر

مجمع احباب و ارباب وفا
مجمع اغیار ہے تیرے بغیر

تجھ سے برہم ہوں کبھی خود سے خفا
کچھ عجب رفتار ہے تیرے بغیر

زندگی سے موت اک اک گام پر
بر سر پیکار ہے تیرے بغیر

عالم فرقت میں ذکر خواب کیا
نیند خود بیدار ہے تیرے بغیر

شام غم کروٹ بدلتا ہی نہیں
وقت بھی خوددار ہے تیرے بغیر

آ مسیحا آ کہ اب تیرا شکیلؔ
جان سے بے زار ہے تیرے بغیر