EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کون سمجھے ہم پہ کیا گزری ہے نقشؔ
دل لرز اٹھتا ہے ذکر شام سے

مہیش چندر نقش




خود شناسی تھی جستجو تیری
تجھ کو ڈھونڈا تو آپ کو پایا

مہیش چندر نقش




کس طرح کریں تجھ سے گلہ تیرے ستم کا
مدہوش اشاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے

مہیش چندر نقش




میری خاموشیوں کے عالم میں
گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز

مہیش چندر نقش




مری ناکامیوں پر ہنسنے والے
ترے پہلو میں شاید دل نہیں ہے

مہیش چندر نقش




محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے
حقیقت بنے جا رہے ہیں فسانے

مہیش چندر نقش




پھر کسی کی بزم کا آیا خیال
پھر دھواں اٹھا دل ناکام سے

مہیش چندر نقش