پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز
اک نئے دور کا ہوا آغاز
ہر حقیقت ہے آئینہ پھر بھی
ذرہ ذرہ ہے اک جہان راز
لب شاعر پہ گیت رقصاں ہیں
روح فطرت ہے گوش بر آواز
میری خاموشیوں کے عالم میں
گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز
کوئی عالم نہیں قیام پذیر
لمحہ لمحہ ہے مائل پرواز
نقشؔ ہم اہل دل نے دیکھے ہیں
منزل عشق کے نشیب و فراز
غزل
پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز
مہیش چندر نقش