EN हिंदी
پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز | شیح شیری
phir uThi aaj wo nigah-e-naz

غزل

پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز

مہیش چندر نقش

;

پھر اٹھی آج وہ نگاہ ناز
اک نئے دور کا ہوا آغاز

ہر حقیقت ہے آئینہ پھر بھی
ذرہ ذرہ ہے اک جہان راز

لب شاعر پہ گیت رقصاں ہیں
روح فطرت ہے گوش بر آواز

میری خاموشیوں کے عالم میں
گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز

کوئی عالم نہیں قیام پذیر
لمحہ لمحہ ہے مائل پرواز

نقشؔ ہم اہل دل نے دیکھے ہیں
منزل عشق کے نشیب و فراز