EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تجھے روشنی سے جدا کروں کسی شام میں
تجھے اتنی تاب میں دیکھنا نہیں ہو رہا

مہندر کمار ثانی




اسے میں دور ہی سے دیکھتا رہا ثانیؔ
جو آج پانی میں اترا ہوں تو کھلا دریا

مہندر کمار ثانی




یقیناً سوچتا ہوگا وہ مجھ کو
اسے میں نے ابھی سوچا نہیں ہے

مہندر کمار ثانی




آپسی رشتوں کی خوشبو کو کوئی نام نہ دو
اس تقدس کو نہ کاغذ پر اتارا جائے

مہندر پرتاپ چاند




مات پتا کو دے بن واس
خود کو آگیا کاری لکھ

مہندر پرتاپ چاند




پرائے درد میں ہوتا نہیں شریک کوئی
غموں کے بوجھ کو خود آپ ڈھونا پڑتا ہے

مہندر پرتاپ چاند




اسی نے آگ لگائی ہے ساری بستی میں
وہی یہ پوچھ رہا ہے کہ ماجرا کیا ہے

مہندر پرتاپ چاند