EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

جانے کیسی روشنی تھی کر گئی اندھا مجھے
اس بھیانک تیرگی میں بھی بجھا رہتا ہوں میں

مہندر کمار ثانی




میں اپنی یاترا پر جا رہا ہوں
مجھے اب لوٹ کر آنا نہیں ہے

مہندر کمار ثانی




میں چاہتا ہوں کہ تیری طرف نہ دیکھوں میں
مری نظر کو مگر تو نے باندھ رکھا ہے

مہندر کمار ثانی




میں دن کو شب سے بھلا کیوں الگ کروں ثانی
یہ تیرگی بھی تو اک روشنی کا حصہ ہے

مہندر کمار ثانی




میں تنہائی کو اپنا ہم سفر کیا مان بیٹھا
مجھے لگتا ہے میرے ساتھ دنیا چل رہی ہے

مہندر کمار ثانی




روشنی میں لفظ کے تحلیل ہو جانے سے قبل
اک خلا پڑتا ہے جس میں گھومتا رہتا ہوں میں

مہندر کمار ثانی




ترا وجود ترے راستے میں حائل ہے
یہیں سے ہو کے مرا قافلہ گزرتا ہے

مہندر کمار ثانی