EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ زور برق و باد یہ طوفان الاماں
محروم ہو نہ جائیں کہیں آشیاں سے ہم

مہیش چندر نقش




یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے
جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں

مہیش چندر نقش




یوں روٹھ کے جانے پہ میں خاموش ہوں لیکن
یہ بات مرے دل کو گوارا تو نہیں ہے

مہیش چندر نقش




آفتاب گرم سے دست و گریباں ہو گئے
دھوپ کی شدت سے سائے جب پریشاں ہو گئے

محفوظ الرحمان عادل




آپ نور افشاں ہیں رات کے اندھیرے میں
یا ستارے رقصاں ہیں رات کے اندھیرے میں

محفوظ الرحمان عادل




اب سر عام جدا ہوتے ہیں سر شانوں سے
اب یہ منظر ہے تعجب کا نہ حیرانی کا

محفوظ الرحمان عادل




اب تک اسی معمے میں الجھا ہوا ہوں میں
لائی ہے زندگی مجھے کیوں اس جہان تک

محفوظ الرحمان عادل