EN हिंदी
جس کو نسبت ہو تمہارے نام سے | شیح شیری
jis ko nisbat ho tumhaare nam se

غزل

جس کو نسبت ہو تمہارے نام سے

مہیش چندر نقش

;

جس کو نسبت ہو تمہارے نام سے
کیوں ڈرے وہ گردش ایام سے

پھر کوئی آواز آئی کان میں
پھر کھنک اٹھے فضا میں جام سے

ان نگاہوں کو نہ جانے کیا ہوا
جن میں رقصاں تھے نئے پیغام سے

پھر کسی کی بزم کا آیا خیال
پھر دھواں اٹھا دل ناکام سے

کون سمجھے ہم پہ کیا گزری ہے نقشؔ
دل لرز اٹھتا ہے ذکر شام سے