شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا
حکم آدم کو ہے جنت سے نکل جانے کا
ان سے کچھ کہہ تو رہا ہوں مگر اللہ کرے
وہ بھی مفہوم نہ سمجھیں مرے افسانے کا
دیکھنا دیکھنا یہ حضرت واعظ ہی نہ ہوں
راستہ پوچھ رہا ہے کوئی مے خانہ کا
بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے
یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے کا
حشر تک گرمئ ہنگامۂ ہستی ہے شکیلؔ
سلسلہ ختم نہ ہوگا مرے افسانے کا
غزل
شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا
شکیل بدایونی