جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں
زاہدوں کو کسی کا خوف نہیں
صرف کالی گھٹا سے ڈرتے ہیں
آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور
نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں
دشمنوں کو ستم کا خوف نہیں
دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں
عزم و ہمت کے باوجود شکیلؔ
عشق کی ابتدا سے ڈرتے ہیں
غزل
جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں
شکیل بدایونی