EN हिंदी
شیخ ظہور الدین حاتم شیاری | شیح شیری

شیخ ظہور الدین حاتم شیر

235 شیر

میری فریاد کوئی نئیں سنتا
کوئی اس شہر میں بھی بستا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مرا دل بار عشق ایسا اٹھانے میں دلاور ہے
جو اس کے کوہ دوں سر پر تو اس کو کاہ جانے ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مری باتوں سے اب آزردہ نہ ہونا ساقی
اس گھڑی عقل مری مجھ سے جدا پھرتی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




معتکف ہو شیخ اپنے دل میں مسجد سے نکل
صاحب دل کی بغل میں دل عبادت خانہ ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مدت ہوئی پلک سے پلک آشنا نہیں
کیا اس سے اب زیادہ کرے انتظار چشم

شیخ ظہور الدین حاتم




مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے
ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




مدت سے خواب میں بھی نہیں نیند کا خیال
حیرت میں ہوں یہ کس کا مجھے انتظار ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مہیا سب ہے اب اسباب ہولی
اٹھو یارو بھرو رنگوں سے جھولی

شیخ ظہور الدین حاتم




مجھے کیا دیکھ کر تو تک رہا ہے
ترے ہاتھوں کلیجہ پک رہا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم