مجھے تعویذ لکھ دو خون آہو سے کہ اے سیانو
تغافل ٹوٹکا ہے اور جادو ہے نظر اس کی
شیخ ظہور الدین حاتم
ملک عدم سے دہر کے ماتم کدے کے بیچ
آیا نہ کون کون کہ رونا نہ رو گیا
شیخ ظہور الدین حاتم
نہ کچھ ستم سے ترے آہ آہ کرتا ہوں
میں اپنے دل کی مدد گاہ گاہ کرتا ہوں
شیخ ظہور الدین حاتم
نہ میں نے کچھ کہا تجھ سے نہ تو نے مجھ سے کچھ پوچھا
یوں ہی دن رات ملتے مجھ کو تجھ کو میری جاں گزرا
شیخ ظہور الدین حاتم
ناصح بغل میں آ کر دشمن ہوا ہمارا
جائے گا کب الٰہی مجلس سے خار دل کا
شیخ ظہور الدین حاتم
ناسور کی صفت ہے نہ ہوگا کبھو وہ بند
جراح زخم عشق کوں آ کر سیا تو کیا
شیخ ظہور الدین حاتم
نہیں ہے شکوہ اگر وہ نظر نہیں آتا
کسو نے دیکھی نہیں اپنی جان کی صورت
شیخ ظہور الدین حاتم
نمازیوں نے تجھ ابرو کو دیکھ مسجد میں
بہ سمت قبلہ سجود و قیام بھول گئے
شیخ ظہور الدین حاتم
نمک حسن کا سنتا ہوں ترے جوں جوں شور
توں توں ملنے کی مرے دل میں ہوس آتی ہے
شیخ ظہور الدین حاتم