ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
مرتا ہوں تشنگی سے اے ظالم پلا شراب
مدت سے آرزو ہے خدا وہ گھڑی کرے
ہم تم پئیں جو مل کے کہیں ایک جا شراب
مشرب میں تو درست خراباتیوں کے ہے
مذہب میں زاہدوں کے نہیں گر روا شراب
ساقی کے تئیں بلاؤ اٹھا دو طبیب کو
مستوں کے ہے مرض کی جہاں میں دوا شراب
بے روئے یار او مطرب و ابرو بہار و باغ
حاتمؔ کے تئیں کبھی نہ پلائے خدا شراب
غزل
ساقی مجھے خمار ستائے ہے لا شراب
شیخ ظہور الدین حاتم