EN हिंदी
شیخ ظہور الدین حاتم شیاری | شیح شیری

شیخ ظہور الدین حاتم شیر

235 شیر

مشرب میں تو درست خراباتیوں کے ہے
مذہب میں زاہدوں کے نہیں گر روا شراب

شیخ ظہور الدین حاتم




مسجد میں سر پٹکتا ہے تو جس کے واسطے
سو تو یہاں ہے دیکھ ادھر آ خدا شناس

شیخ ظہور الدین حاتم




مستوں کا دل ہے شیشہ اور سنگ دل ہے ساقی
اچرج ہے جو نہ ٹوٹے پتھر سے آبگینہ

شیخ ظہور الدین حاتم




موسم گل کا مگر قافلہ جاتا ہے کہ آج
سارے غنچوں سے جو آواز جرس آتی ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مظہر حق کب نظر آتا ہے ان شیخوں کے تئیں
بسکہ آئینے پر ان آہن دلوں کے زنگ ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




مزرع دنیا میں دانا ہے تو ڈر کر ہاتھ ڈال
ایک دن دینا ہے تجھ کو دانے دانے کا حساب

شیخ ظہور الدین حاتم




میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے

شیخ ظہور الدین حاتم




میرے آنسو کے پوچھنے کو میاں
تیری ہو آستیں خدا نہ کرے

شیخ ظہور الدین حاتم




میرے حواس خمسہ اسے دیکھ اڑ گئے
کیوں کر ٹھہر سکیں یہ کبوتر تھے پر گرے

شیخ ظہور الدین حاتم